کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟
ترکی کے وزیر خارجہ احمد داود اوغلو نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ پر اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والوں کو ترکی میں علاج کی غرض سے منتقل کرنے کی خاطر 'فضائی پل' بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایک مقامی ترک چینل سے گفتگو کرتے ہوئے داود اوغلو نے کہا کہ ہم غزہ پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کے زخمیوں کو علاج کی غرض سے ترکی منتقل کرنے کے لئے 'فضائی پل' بنانے میں کوشاں ہیں۔ ہم ایمبولنس جہازوں کا ایسا فضائی پل بنانا چاہتے ہیں کہ جس کے ذریعے غزہ جنگ کے شدید زخمیوں کو علاج کی خاطر ترکی لایا جا سکے۔
داود اوغلو نے کہا فلسطینی زخمیوں کو ترکی منتقلی کی راہ میں دو رکاوٹیں ہیں۔ پہلی مشکل ان زخمیوں کو غزہ سے باہر کسی ہوائی اڈے تک لانا ہے اور دوسرا مسئلہ مصر یا اسرائیل کی طرف سے اپنے کسی ہوائی اڈے کو ائر ایمبولیس طیاروں کو اترنے کی اجازت حاصل کرنا ہے تاکہ زخمیوں کو منتقلی آسانی پیدا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ اگر زخمیوں کی ترکی منتقلی کے لیے فضائی پل بنانے کی تجویز پر عمل ممکن نہ ہوا تو ہم شدید زخمیوں کے علاج معالجے کے لئے غزہ ہی میں فیلڈ ہسپتال بنا دیں گے اور اس مقصد کے لیے ضروری عملہ اور آلات غزہ منتقل کر دیں گے۔
ترک وزیر نے مزید بتایا کہ ان کا ملک عبوری جنگ بندی میں توسیع کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کو اس وقت پانی اور بجلی کی اشد ضرورت ہے۔
اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر 30 دن شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں 1868 شہری شہید اور 9300 زخمی ہوئے۔ اسرائیل نے تیس دنوں میں غزہ کی پٹی پر ہزاروں کی تعداد میں فضائی حملے کیے جن میں بین الاقوامی طور پر ممنوع اسلحہ اور گولا بارود استعمال کیا گیا۔